ہفتہ 9 اگست 2025 - 18:15
مشیِ اربعین: ظہور کی مشق

حوزہ/ مشی اربعین ہمیں صرف کربلا کی یاد نہیں دلاتی، یہ ہمیں آنے والے کل کی مشق کراتی ہے۔ آج اگر ہم نے طے کر لیا کہ ظہور کے وقت کہاں ہوں گے، کیا کریں گے، اور کس طرح امام کے ناصرین میں شامل ہوں گے، تو کل جب امام کی ندا آئے گی، ہم لبیک کہنے والوں کی پہلی صف میں ہوں گے۔ لیکن اگر آج ہم نے اپنے کردار کو واضح نہ کیا، تو کل ہم بھی تاریخ کے اُن کرداروں میں لکھے جائیں گے جو وقت پر حق کا ساتھ نہ دے سکے۔

مولانا سید عمار حیدر زیدی قم

حوزہ نیوز ایجنسی I نجف سے کربلا کا یہ سفر… یہ کوئی عام واک نہیں۔ یہ وہ راستہ ہے جو ہر قدم پر ہمیں ایک سبق دیتا ہے، ایک مشق کرواتا ہے، اور آنے والے دنوں کی تیاری سکھاتا ہے۔ کربلا میں امام حسینؑ اکیلے رہ گئے تھے، بیعت کمزور ہو گئی تھی، لوگ مال کے لالچ میں، جان کے خوف میں، یا اپنی ترجیحات کے جال میں پھنس کر حق سے ہٹ گئے۔ لیکن انہی دنوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو ہر خطرے کو خاطر میں لائے بغیر امام کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ ہانی بن عروہ جنہوں نے مسلم بن عقیل کو اپنے گھر میں پناہ دی اور اسی جرم میں شہید کر دیے گئے۔ حبیب ابن مظاہر، جو کوفہ سے جس طرح سے نکلے وہ سب کے سامنے عیاں ہے تاکہ کربلا پہنچ کر امام کا ساتھ دے سکیں۔ یہ لوگ بتا گئے کہ وفا کا مطلب ہے، ہر حال میں، ہر قیمت پر امام کے ساتھ کھڑا رہنا۔

آج کا مشی اربعین بھی ہمیں یہی سکھا رہا ہے۔ نجف سے کربلا کے راستے پر چلتے لوگ، ایک دوسرے کی خدمت کرتے، تھکے ہوئے زائر کے پاؤں دبانے والے، اجنبی کو کھانا پیش کرنے والے، یہ سب ہمیں وہی سبق یاد دلا رہے ہیں کہ کل جب امام وقت کا ظہور ہوگا تو راستے آسان نہیں ہوں گے۔ دنیا کی طاقتیں رکاوٹیں ڈالیں گی، جیسے آج غزہ میں شہادتیں ہو رہی ہیں مگر غذا پہنچنے نہیں دی جا رہی۔ عوام کے دل غمزدہ ہیں مگر حکومتیں اپنے آقاؤں کے آگے مجبور ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کل ظہور کے وقت یہ طاقتیں ہمارے راستے چھوڑ دیں گی؟ ہرگز نہیں۔ وہ ہر ممکن کوشش کریں گی کہ امام تک پہنچنے کے راستے بند کر دیں۔

یہی وجہ ہے کہ اربعین ہمیں ابھی سے تیاری سکھا رہا ہے۔ اگر آج تم نے اپنے کردار کا تعین نہیں کیا، تو کل میدان میں تمہارا نام ناصرین میں نہیں ہوگا۔ امام کے لشکر میں صرف تلوار والے نہیں ہوں گے۔ کوئی راستے میں کھانے کا انتظام کرے گا، کوئی رہائش کا، کوئی طبی امداد فراہم کرے گا، کوئی اپنے انجینئرنگ کے ہنر سے امام کے لشکر کو سہارا دے گا۔ ہر فیلڈ کے لوگ مل کر امام کی نصرت کا جال بُنے گے۔ اور یہ سب صرف اس وقت ممکن ہے جب آج سے تم اپنے آپ کو اس کام کے لیے تیار کرو۔

دنیا کی حکومتیں جانتی ہیں کہ یہ سفر صرف زیارت نہیں بلکہ ایک عالمی اتحاد اور عملی تیاری کا مظاہرہ ہے۔ اسی لیے اس پر پابندیوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان میں اس کا پہلا تجربہ کیا جا رہا ہے، اور افسوس کہ یہ کامیاب ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ بڑھ گیا تو ہر ملک میں ایسا نظام رائج کر دیا جائے گا کہ اربعین جیسا اجتماع ممکن نہ رہے، اور جب یہ نیٹ ورک ٹوٹ جائے گا تو ظہور کے وقت امام کے ناصرین کو ایک دوسرے تک پہنچنا مشکل ہو جائے گا۔

مشی اربعین ہمیں صرف کربلا کی یاد نہیں دلاتی، یہ ہمیں آنے والے کل کی مشق کراتی ہے۔ آج اگر ہم نے طے کر لیا کہ ظہور کے وقت کہاں ہوں گے، کیا کریں گے، اور کس طرح امام کے ناصرین میں شامل ہوں گے، تو کل جب امام کی ندا آئے گی، ہم لبیک کہنے والوں کی پہلی صف میں ہوں گے۔ لیکن اگر آج ہم نے اپنے کردار کو واضح نہ کیا، تو کل ہم بھی تاریخ کے اُن کرداروں میں لکھے جائیں گے جو وقت پر حق کا ساتھ نہ دے سکے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha